سورة المؤمنون - آیت 95

وَإِنَّا عَلَىٰ أَن نُّرِيَكَ مَا نَعِدُهُمْ لَقَادِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم اس پر بھی قادر ہیں کہ جن جن باتوں کا ان سے وعدہ کیا ہے انہیں (تیری زندگی ہی میں ظاہر کرکے) تجھے دکھا دیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٢] کفار مکہ پر اس قسم کے عذاب کا آغاز غزوہ بدر سے ہی ہوگیا تھا۔ اور اختتام حجۃ الوداع کے دن اعلان برأت پر ہوا۔ جس کی رو سے مشرکین مکہ ہی نہیں بلکہ عرب بھر کے مشرکوں کو چار ماہ کی مہلت دی گئی کہ اس عرصہ کے اندر خواہ وہ اسلام قبول کرلیں یا جزیرۃ العرب کو خالی کردیں اور یہاں سے نکل جائیں۔ یا پھر ان سے جہاد کرکے ان کا کلی استیصال کردیا جائے یہ تو وہ عذاب تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں ہی ان پر نازل ہوا اور خلفائے راشدین کے زمانہ میں آس پاس کے ممالک سے مشرک اور مشرکین کا کلی طور پر خاتمہ ہوگیا اور اسلام کا بول بالا ہوا۔