سورة المؤمنون - آیت 66

قَدْ كَانَتْ آيَاتِي تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فَكُنتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ تَنكِصُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ایک وقت تھا کہ ہماری آیتیں تمہارے آگے پڑھی جاتی تھیں اور تم الٹے پاؤں بھاگنے لگتے تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٦] یہ عذاب دراصل ان کے اپنے ہی اعمال کی شامت کا نتیجہ ہوتا ہے۔ انھیں جب اللہ کی آیات سے نصیحت کی جاتی تھی اور برے انجام سے ڈرایا جاتا تھا تب تو وہ ایسی باتوں کو سننا بھی گوارا نہ کرتے تھے اور اب جب سر سے پانی چڑھ گیا تو پھر چیخنے چلانے کا کیا فائدہ ہوسکتا ہے؟