ثُمَّ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ وَأَخَاهُ هَارُونَ بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
پھر (دیکھو) ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیاں اور آشکارا دلیلیں دیں۔
[٤٧]سلطان کا لغوی مفہوم :۔ سلطان بمعنی غلبہ، قوت، اختیار (منجد، مقائیس اللغۃ) اور بمعنی فرمان شاہی (منجد) یعنی اتھارٹی یا اتھارٹی لیٹر (Authority Letter) وہ اختیار یا اختیار نامہ جو کسی حاکم اعلیٰ سے اس کے نائب کو ملا ہو۔ (اور سلطان بمعنی بادشاہ اس کا کنائی اور مجازی معنی ہے لغوی نہیں۔ نہ ہی قرآن نے اس لفظ کو کسی بھی جگہ ان معنوں میں استعمال کیا ہے) اور اس مقام پر سلطان مبین سے مراد یا ان دونوں نبیوں کی نبوت ہے یا وحی الٰہی۔ اور آیات سے مراد وہ معجزات ہیں جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیئے گئے صرف عصا اور یدبیضا ہی نہیں بلکہ دوسرے معجزات بھی کیونکہ یہاں جمع کا صیغہ استعمال ہوا ہے تثنیہ کا نہیں۔ نیز آیات سے مراد احکام الٰہی بھی ہوسکتے ہیں۔ جو فرعون کے پاس جاتے وقت انھیں دیئے گئے تھے۔ اور جن سے یہ معلوم ہوجاتا تھا کہ ان کی پشت پر کوئی مافوق الفطرت قوت موجود ہے۔