سورة المؤمنون - آیت 30

إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ وَإِن كُنَّا لَمُبْتَلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بلاشبہ اس واقعہ میں (سجھنے والوں کے لیے) بڑی ہی نشانیاں ہیں، نیز یہ کہ یہاں ضرور ایسا ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو آزمائش میں ڈالیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٥] یعنی حضرت نوح علیہ السلام کے قصہ میں کئی ایسی باتیں ہیں جن سے ایک غور کرنے والا انسان سبق حاصل کرسکتا ہے۔ اور جب ہم کوئی نبی بھیجتے ہیں تو اس وقت قوم کا امتحان شروع ہوجاتا ہے۔ نبی اور اس کے پیروکاروں کا بھی کہ وہ کس حد تک صبر و ثبات سے کام لیتے ہیں اور جھٹلانے والوں کا بھی کہ وہ کس حد تک سرکشی اختیار کرتے ہیں۔ پھر جو اس امتحان میں کامیاب ہوں انھیں انعامات سے نوازتے بھی ہیں اور ان کی مدد بھی کرتے ہیں اور معاندین کو قرار واقعی سزا بھی دیتے ہیں۔ پھر یہ بھی دیکھتے ہیں کہ بعد میں آنے والی قوم میں سے کون ان نشانیوں کو سن کر عبرت و نصیحت حاصل کرتا ہے اور کون نہیں کرتا ؟