سورة المؤمنون - آیت 28

فَإِذَا اسْتَوَيْتَ أَنتَ وَمَن مَّعَكَ عَلَى الْفُلْكِ فَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي نَجَّانَا مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب تو اپنے ساتھیوں کے ساتھ کشتی میں سوار ہوجائے تو اس وقت تیری زبان سے یہ صدا اٹھھے : ساری ستائش اللہ کے لیے جس نے ہمیں ظالم قوم (کی معیت) سے نجات دی۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٢] یہ واقعات اور ان کی تفصیل سورۃ ہود کے حواشی نمبر ٣٤ سے ٥٣ تک تفصیل سے گزر چکے ہیں۔ لہٰذا ان کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔ [٣٣] یعنی یہ قوم اتنی بدبخت تھی جس کی غرقابی پر حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور بجائے افسوس کے خوشی کا اظہار کیا۔ یہ قوم فی الواقعہ ''خس کم جہاں پاک'' کا مصداق تھی۔ جبکہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی دعا میں واضح طور پر یہ الفاظ کہے تھے کہ : یا اللہ ! اس قوم میں سے ایک گھرانہ بھی زندہ نہ رہنے دے کیونکہ ان کے ہاں جو بچے پیدا ہوں گے وہ بھی فاسق و فاجر ہی پیدا ہوں گے اور کبھی حق کو قبول نہ کریں گے۔ (٧١: ٢٦، ٢٧)