قَوْلٌ مَّعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى ۗ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ
سیدھے منہ سے ایک اچھا بول اور (رحم و شفقت سے) عفو و درگزر کی کوئی بات اس خیرات سے کہیں بہتر ہے جس کے ساتھ خدا کے بندوں کے لیے اذیت ہو۔ اور (دیکھو، یہ بات نہ بھولو کہ) اللہ بے نیاز اور حلیم ہے
[٣٧٩]صدقہ ہرشخص کےلیےضروری ہے :۔ آپ نے فرمایا : ہر مسلمان کو صدقہ دینا ضروری ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس کے پاس مال نہ ہو؟‘‘ آپ نے فرمایا : ’’وہ ہاتھ سے محنت کرے خود بھی فائدہ اٹھائے اور خیرات بھی کرے۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : اگر یہ بھی نہ ہو سکے؟ فرمایا : ’’اچھی بات پر عمل کرے اور بری سے پرہیز کرے۔ اس کے لیے یہ بھی صدقہ ہے۔‘‘ (بخاری۔ کتاب الزکوٰۃ، باب علی کل مسلم صدقہ۔۔ الخ) صدقہ سےمتعلق احادیث :۔ ۲۔ نیز آپ نے فرمایا : آگ سے بچو، خواہ کھجور کا ایک ٹکڑا صدقہ کرنے سے ہی ہو۔ (بخاری، کتاب الزکوٰۃ، باب اتقوا النار ولو بشق تمرۃ۔۔ الخ) ٣۔ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کونسا صدقہ اجر کے لحاظ سے بڑا ہے؟ فرمایا : جو رمضان میں دیا جائے۔ (ترمذی، ابو اب الزکوٰۃ، باب ماجاء فی فضل الصدقة) ٤۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ ’’ کونسا صدقہ افضل ہے؟‘‘ فرمایا : ’’تنگ دست جو اپنی محنت میں سے صدقہ کرے اور ان سے ابتدا کر جو تیرے زیر کفالت ہیں۔‘‘ (ابو داؤد، کتاب الزکوٰۃ، باب الرجل یخرج من مالہ۔۔) افضل صدقہ ۵۔ ایک دفعہ ایک اور آدمی نے آپ سے یہی سوال کیا کہ کونسا صدقہ افضل ہے؟' آپ نے جواب دیا : ’’جو صدقہ تو تندرستی کی حالت میں کرے۔ جبکہ تو حرص رکھتا ہو اور فقر سے ڈرتا ہو، اور دولت کی طمع رکھتا ہو۔ لہٰذا صدقہ کرنے میں جلدی کرو۔ ایسا نہ ہو کہ جان لبوں پر آ جائے تو کہنے لگے کہ اتنا فلاں کو دے دو، اتنا فلاں کو دے دو، حالانکہ اس وقت مال اس کا نہیں بلکہ اس کے وارثوں کا ہوتا ہے۔‘‘ (مسلم، کتاب الزکوٰۃ، باب ان افضل الصدقة صدقة الصحیح الشحیح )