وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۗ فَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا ۗ وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ
اور (دیکھو) ہر امت کے لیے ہم نے عبادت کا ایک طریقہ ٹھہرا دیا کہ ہمارے دیے ہوئے پالتو چار پائے ذبح کرے تو اللہ تعالیٰ کا نام یاد کرلے۔ پس (یاد رکھو) تمہارا معبود وہی ایک معبود یگانہ ہے (اور جب اسکے سوا کوئی نہیں تو چاہیے کہ) اسی کے آگے فرماں برداری کا سر جھکا دو۔ اور (اے پیغمبر) عاجزی اور نیاز مندی کرنے والوں کو (کامرانی و سعادت کی) خوشخبری دے دو۔
[٥٢]قربانی سب انبیاء کی شریعت کا جزورہی ہے:۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام انبیاء کی شریعتوں میں اللہ کے حضور قربانی پیش کرنا ایک لازمی جزو رہا ہے۔ اگرچہ اس قربانی کی تفصیلات اور جزئیات میں اختلاف رہا ہے۔ اب اگر کوئی شخص اللہ کے علاوہ کسی دوسری چیز کے سامنے یا دوسری چیز کے لئے قربانی پیش کرے گا۔ یہ تو شرک فی العبادت ہے کیونکہ قربانی اور نذر و نیاز سب مالی عبادتیں ہیں۔ لہٰذا یہ عبادات کسی دوسرے کے لئے بجا لانا یا ان میں کسی دوسرے کو شریک کرنا عین شرک ہے۔ اسی لئے ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ تمہارا الٰہ تو صرف ایک ہی الٰہ ہے۔ پھر دوسروں کو اس کی عبادت میں کیوں شریک بناتے ہو؟ [٥٣] خبت کا لغوی معنی :۔ یہاں لفظ مخبتین استعمال ہوا ہے۔ اور خبت النار بمعنی آگ کا شعلہ ختم ہوجانا اور کوئلہ یا انگارہ پر ساکھ کا پردہ چڑھ جانا ہے۔ (مفردات القرآن) اور مخبت سے مراد ایسا شخص ہے جس نے اللہ کے احکام کے سامنے اپنے پندار نفس اور خواہشات نفس کو ختم کردیا ہو۔ نیز اس کے معنوں میں عاجزی اور نرمی اور تواضع سب کچھ شامل ہوتا ہے۔