سورة الحج - آیت 23

إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا ۖ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو فریق ایمان لایا اور نیک عمل ہوا، تو یقینا اللہ اسے (نعیم ابدی کے) باغوں میں داخل کرے گا، ان کے تلے نہریں بہ رہی ہیں۔ (اس لیے ان کی بہار کبھی ختم ہونے والی نہیں) انہیں وہاں (آگ کے پہناوے کی جگہ) سونے کے کنگن اور موتیوں کے ہار پہنائے جائیں گے اور لباس ان کا ریشمی ہوگا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٨] اہل جنت کا لباس اور دوسری نعمتیں :۔ عہد نبوی میں یہ رواج عام تھا کہ شاہان وقت اور بڑے بڑے رئیس لوگ سونے اور جواہرات کے مرصع زیور پہنتے تھے۔ حتیٰ کہ ہمارے زمانہ میں بھی ہندوستان کے مہاراجے اور نواب ایسے زیور اور ریشمی لباس پہنتے ہیں۔ یہاں یہ تصور دلانا مقصود ہے کہ اہل جنت کو وہاں ہر وہ راحت آرام اور عیش و عشرت حاصل ہوگی جس کا کوئی انسان تصور کرسکتا ہے۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ جنت کی نعمتوں کی حقیقت کو سمجھنا بھی اس وقت ناممکن ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنت کی نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ ’’ایسی ہوں گی جنہیں نہ کسی آنکھ نے آج تک دیکھا، نہ کانوں نے سنا۔ حتیٰ کہ کسی کے دل میں ان کا خیال تک بھی نہیں آسکتا‘‘ (مسلم۔ کتاب الجنہ و صفہ نعیمہاواھلھا)