سورة الأنبياء - آیت 109

فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ آذَنتُكُمْ عَلَىٰ سَوَاءٍ ۖ وَإِنْ أَدْرِي أَقَرِيبٌ أَم بَعِيدٌ مَّا تُوعَدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر اگر وہ روگردانی کریں تو کہہ دے میں نے تمہیں (انکار و سرکشی کے نتائج سے یکساں طور پر) خبردار کردیا ہے، میں نہیں جانتا جس بات کا وعدہ کیا گیا ہے اس کا وقت قریب آلگا ہے یا ابھی دور ہے (تاہم وہ ٹلنے والا نہیں)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٧] اِذْانْتُمْ عَلٰی سَوَاءٍ کا معنی یہ کہ میں نے تم کو برابری کی سطح پر خبردار کردیا ہے۔ یعنی تمہیں دو باتوں میں سے کسی بھی ایک کا اختیار ہے۔ چاہے میری دعوت کو قبول کرلو اور چاہے تو انکار کردو۔ انکار کی صورت میں تم پر عذاب آئے گا ضرور، لیکن میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ عذاب کب آئے گا ؟ جلد آئے گا یا دیر سے آئے گا کیونکہ عالم الغیب نہیں ہوں۔