سورة الأنبياء - آیت 66

قَالَ أَفَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكُمْ شَيْئًا وَلَا يَضُرُّكُمْ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ابراہیم نے کہا پھر تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کو پوجتے ہو جو تمہیں نہ تو کسی طرح کا نفع پہنچائیں نہ نقصان؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٦]مشکل کشاؤں کی بے بسی :۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس جواب پر مجمع میں جمع شدہ سب لوگوں کو اپنے مشکل کشاؤں کی بے بسی کا ٹھیک طور پر احساس ہوگیا اور لوگوں کے پاس ماسوائے شرمندگی اور خاموشی کے اس کا کوئی جواب نہ تھا۔ لگے اپنے گریبانوں میں جھانکنے کہ اب اس بات کا کیا جواب دیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام دراصل یہی کچھ چاہتے تھے اور یہ جو کچھ ہوا یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی توقعات اور منشاء کے عین مطابق تھا۔ تبلیغ اور رد شرک کا جو سنہری موقع اس وقت ہاتھ آیا تھا شاید اس لئے پہلے کبھی نہ آیا ہو۔ چنانچہ اس وقت آپ نے اس بھرے مجمع کو مخاطب کرکے فرمایا کہ یہ تو تم نے دیکھ ہی لیا ہے کہ تمہارے مشکل کشا اپنا بھی دفاع نہیں کرسکتے۔ تو پھر وہ تمہاری کیا مشکلیں دور کرسکتے ہیں یا تمہیں فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور افسوس تو تم لوگوں پر ہے جو یہ باتیں جانتے ہوئے بھی ایسے مشکل کشاؤں کی عبادت کئے جارہے ہو۔ جو اپنے ظالم سے بھی بدلہ لینے کی طاقت نہیں رکھتے۔