سورة الأنبياء - آیت 45

قُلْ إِنَّمَا أُنذِرُكُم بِالْوَحْيِ ۚ وَلَا يَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَاءَ إِذَا مَا يُنذَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) تو کہہ دے میری پکار اس کے سوا کچھ نہیں کہ اللہ کی وحی سے علم پاکر تمہیں متنبہ کر رہا ہوں اور (یاد رکھ) جو بہرے ہیں انہیں کتنا ہی خبردار کیا جائے کبھی سننے والے نہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤١] اصل بات یہ ہے کہ یہ ابھی تک اندھے اور بہرے بنے ہوئے ہیں۔ نہ وقت کی آواز کو سنتے ہیں اور نہ ہی وقت کی رفتار دیکھنے کی زحمت گوارا کرتے ہیں اور اگر انھیں اللہ کا پیغام سنایا جائے اور اخروی انجام سے ڈرایا جائے تو سننے کی زحمت تک گوارا نہیں کرتے۔ یہ لوگ دراصل لاتوں کے بھوت ہیں۔ جب تک انہوں نے اللہ کے عذاب کا مزا نہ چکھا، اپنی خواب غفلت سے کبھی بیدار نہ ہوں گے۔ اس وقت وہ اپنی خطاؤں اور کوتاہیوں کا اعتراف تو کرنے لگیں گے۔ مگر اس وقت ان کے اعتراف کا کچھ فائد نہ ہوگا۔