قُلْ مَن يَكْلَؤُكُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مِنَ الرَّحْمَٰنِ ۗ بَلْ هُمْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِم مُّعْرِضُونَ
(اے پیغمبر) ان سے پوچھ رات کا وقت ہو یا دن کا مگر کون ہے جو خدائے رحمان سے تمہاری نگہبانی کرسکتا ہے۔ (اگر وہ تمہیں عذاب دینا چاہے؟) مگر (ان سے کیا پوچھو گے) یہ تو اپنے پروردگار کی یاد سے بالکل رخ پھیرے ہوئے ہیں۔
[٣٨] یعنی ان کافروں کی کرتوتیں تو اس لائق ہیں کہ انھیں کسی وقت بھی رات کو یا دن کو اللہ کا عذاب آلے۔ یہ تو اللہ کی رحمت واسعہ اور اس کی خاص مہربانی ہے کہ لوگوں کی خطاؤں پر فوری گرفت نہیں کرتا۔ اور اگر اس کا عذاب آجائے تو ان کے پاس وہ کون سا ذریعہ ہے جس سے وہ اللہ کے عذاب سے بچ سکیں گے؟ یا وہ کون سی ہستی ہے جو اللہ کے علاوہ انھیں عذاب سے بچا سکتی ہے۔ دراصل یہ اللہ کے قانون تدریج و امہال کا، جو لوگوں کے لئے سراسر رحمت ہے، مذاق اڑا رہے ہیں۔ حالانکہ انھیں چاہئے یہ تھا کہ ایسے مالک کے احسان مند ہوتے جو ان کی خطاؤں کے باوجود مہلت دیئے جاتا ہے۔ لیکن ان کی یہ حالت ہے کہ اس کا ذکر تک سننا بھی گوارا نہیں کرتے۔