سورة الأنبياء - آیت 15

فَمَا زَالَت تِّلْكَ دَعْوَاهُمْ حَتَّىٰ جَعَلْنَاهُمْ حَصِيدًا خَامِدِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تو (دیکھو) وہ برابر یہی پکارا کیے، یہاں تک کہ ہم نے (ان نہیں ہلاک) کردیا، کٹے ہوئے کھیت کی طرحح، بجھے ہوئے انگاروں کی طرح۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣] عذاب الٰہی جب آجائےاس وقت ایمان لانے سے رک نہیں سکتا:۔ اللہ کے نافرمان اور سرکش لوگوں کی ہمیشہ سے یہ عادت رہی ہے کہ ڈنڈے کے بغیر سیدھے نہیں ہوتے۔ ان پر جب عذاب الٰہی آجاتا ہے اور موت اپنے سامنے کھڑی دیکھتے ہیں۔ تو اس وقت اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرنے لگتے ہیں اور ایمان بھی لانے پر فوراً تیار ہوجاتے ہیں۔ مگر جس طرح عذاب الٰہی یک دم نہیں آن پڑتا اور اس کے آنے کے لئے تدریج و امسال کا قانون مقرر ہے اس طرح اس کے لئے ایک قانون یہ ہے کہ جب آجائے تو پھر واقع ہوکے رہتا ہے پھر ٹل نہیں سکتا اور اس قوم کا صفحہ ہستی سے نام و نشان تک مٹا دیا جاتا ہے۔