سورة الأنبياء - آیت 4

قَالَ رَبِّي يَعْلَمُ الْقَوْلَ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(پیغمبر نے) کہا آسمان و زمین میں جو بات بھی کہی جاتی ہے۔ (خواہ پوشیدہ کہی جائے، خواہ اعلانیہ) میرے پروردگار کو سب معلوم ہے وہ سننے والا جاننے والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥] ایسی تدابیر اختیار کرنے کے بارے میں ان کے درمیان جو خفیہ مجلس منعقد ہوتی اور سازشیں تیار ہوتی تھیں۔ وہ طشت از بام تو ہو ہی جاتی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب باتوں کے جواب میں صرف اتنا ہی کہا کہ کوئی بات خواہ کتنی ہی رازداری سے کی جائے، میرا پروردگار اس سے پوری طرف واقف ہے۔ بالفاظ دیگر اس کا مطلب یہ تھا کہ تمہاری ان ساری سرگرمیوں کے باوجود اللہ اپنے دین کی دعوت کے کام کو آتے بڑھاتا رہے گا اور تمہاری کوئی تجویز کارگر نہ ہونے پائے گی۔