سورة طه - آیت 121

فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ ۚ وَعَصَىٰ آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

چنانچہ دونوں نے (یعنی آدمی اور اس کی بیوی نے) اس درخت کا پھل کھالیا اور دونوں کے ستر ان پر کھل گئے، تب ان کی حالت ایسی ہوگئی کہ باغ کے پتے توڑنے لگے اور ان سے اپنا جسم ڈھانکنے لگے، غرض کہ آدم اپنے پروردگار کے کہنے پر نہ چلا، پس وہ (جنت کی زندگی سے) بے راہ ہوگیا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٧]پھل چکنے کا فوری ردعمل :۔ جنت کا پھل کھانے کا رد عمل فوری طور پر تو یہ ہوا کہ ان سے جنت کا لباس چھین لیا گیا اور آدم و حوا دونوں بے حجاب ہوگئے اور انھیں ایک دوسرے کے مقامات ستر نظر آنے لگے اور سخت شرم محسوس ہوئی تو جنت کے درختوں کے پتے ایک دورے پر چپکا کر مقامات ستر کو ڈھانپنے لگے۔ ابھی بھوک اور پیاس کا احساس تو کچھ دیر کے بعد ہی ہونا تھا۔ اور انھیں فورا ً پتا چل گیا کہ شیطان انھیں جل دے گیا اور وہ اس کے فریب میں آگئے ہیں۔ اس وقت انھیں اللہ سے کیا ہوا وعدہ یاد آگیا اور فورا ً اللہ کی طرف رجوع کیا اور توبہ استغفار کرنے لگے۔