سورة طه - آیت 54

كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّأُولِي النُّهَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

خود بھ کھاؤ اور اپنے مویشی بھی چراؤ اس بات میں عقل والوں کے لیے کیسی کھلی نشانیاں ہیں؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٦] تمام مخلوق کی روزی کا بندوبست :۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے تمام جاندار مخلوق کی روزی کا خواہ وہ انسان ہوں یا حیوانات ہوں ایسا مستقل اور مستحکم نظام پیدا کردیا ہے جس سے تمام مخلوق کو روزی مہیا ہوتی رہتی ہے۔ اگر بارش کا دیوتا کوئی اور ہوتا اور نباتات کا کوئی دوسرا تو ان میں ہمیشہ کی مطابقت محال تھی۔ اور کچھ عرصہ بعد تمام مخلوق بھوک سے ہی مر جاتی۔ اللہ کا یہ نظام پیداوار اور اس پیداوار کے عوامل، یعنی سورج کی حرارت، ہواؤں کا چلنا، سمندر سے بخارات کا اٹھنا، موزوں موسم میں بارش کا نزول پھر اس سے زمین کا لہلہا اٹھنا ان سب باتوں میں ایسی ہم آہنگی ہے جس سے ہر صاحب بصیرت اس نتیجہ پر پہنچ سکتا ہے کہ اس کائنات کی مدبر و منتظم صرف ایک ہی ہستی ہوسکتی ہے۔