سورة مريم - آیت 78

أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ جو ایسا کہتا ہے تو کیا اس نے غیب کو جھانک کے دیکھ لیا ہے؟ یا خدا سے کوئی عہد لے لیا ہے کہ اسے ایسا کرنا ہی پڑے گا؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧١] یعنی کیا اسے غیب کے حالات پر، جو دوسری زندگی میں پیش آنے والے ہیں۔ یہ اطلاع ہوگئی ہے کہ واقعی اسے اس دوسرے عالم میں بھی ایسے ہی مال و دولت ملے گا۔ جیسا اس دنیا میں اس کے پاس موجود ہے یا اس نے اللہ تعالیٰ سے کوئی وعدہ لے رکھا ہے کہ وہ اسے دوسرے عالم میں ضرور مال و دولت عطا کرے گا اور وہاں وہ اپنے قرض خواہ کا حساب بے باق کرسکے گا۔