سورة مريم - آیت 60

إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہاں جو کوئی باز آگیا، ایمان لایا اور نیک عملی میں لگ گیا تو بلاشبہ ایسے لوگوں کے لیے کوئی کھٹکا نہیں، وہ جنت میں داخل ہوں گے، ان کے حقوق میں ذرا بھی نا انصافی نہ ہوگی۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٦] نماز کا تارک ایماندار نہیں رہتا جب تک توبہ نہ کرے :۔ ان الفاظ سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ نمازوں کو ضائع کرنے اور اپنی خواہش کے پیچھے لگنے والا ایماندار نہیں رہتا۔ ایسے گنہگاروں میں سے بھی جو شخص اللہ کے حضور رجوع کر ے، توبہ کرے، آئندہ پھر وہ کام نہ کرے بلکہ اس کے بجائے اعمال صالحہ بجا لائے، تو ایسے لوگوں کے سابقہ گناہ تو بالکل معاف کردیئے جائیں گے۔ مگر ان کے سابقہ نیک اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور حدیث میں آیا ہے کہ جس نے توبہ کرلی وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے وہ گناہ کیا ہی نہ تھا (ابن ماجہ، ابو اب الزہد، باب ذکر التوبۃ)