وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور دیکھو ایسا نہ کرو کہ کسی کے ساتھ بھلائی کرنے یا پرہیز گاری کی راہ اختیار کرنے یا لوگوں کے درمیان صلح صفائی کرا دینے کے خلاف قسمیں کھا کر اللہ کے نام کو نیکی سے بچ نکلنے کا بہانہ بنا لو (یعنی پہلے تو کسی اچھے کام کے خلاف قسم کھالو۔ پھر کہو خدا کی قسم کھا کر ہم کیونکر یہ کام کرسکتے ہیں) یاد رکھو اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔
[٣٠٠]غلط کام کی قسم توڑنا اورا س کاکفارہ:۔ یعنی کوئی اچھا کام نہ کرنے پر اللہ کی قسم کھا کر اللہ کے نام کو بدنام نہ کرو جیسے یہ قسم کہ میں اپنے ماں باپ سے نہ بولوں گا یا بیوی سے اچھا سلوک نہ کروں گا یا فلاں کو صدقہ نہ دوں گا یا یہ کہ اب میں کسی کے درمیان مصالحت نہ کراؤں گا۔ یعنی برائی کے کاموں میں اللہ کے نام کا استعمال مت کرو اور اگر کسی نے یہ کام کیا ہو تو اسے چاہیے کہ قسم توڑ ڈالے اور اس کا کفارہ ادا کرے۔ چنانچہ آپ نے حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اگر تو کسی بات کی قسم کھائے پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھے تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کر اور جس کام کو بہتر سمجھے وہی کر۔ (بخاری، کتاب الایمان والنذور)