سورة مريم - آیت 52

وَنَادَيْنَاهُ مِن جَانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَاهُ نَجِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہم نے اسے کوہ طور کی داہنی جانب سے پکارا اور (وحی کی) سرگوشیوں کے لیے اپنے سے قریب کیا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٨] سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا طور الایمن جا پہنچنا :۔ جب سیدنا موسیٰ علیہ السلام سیدنا شعیب علیہ السلام کے ہاں سے فارغ ہو کر مدین سے مصر کی طرف جارہے تھے تو یہ آواز ان کی دائیں طرف سے ہوئی کیونکہ وہ طور جو بیت المقدس کے پاس ہے مدین سے مصر آنے والوں کی دائیں طرف پڑتا ہے اور وہی طور مراد ہے، سویس کا طور مراد نہیں کیونکہ وہ بائیں طرف پڑتا ہے۔ [٤٩] سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی :۔ قربنٰہ نجیّا۔ کے کئی مفہوم ہوسکتے ہیں۔ ایک یہ کہ ہم نے اسے راز کی بات کہنے کے لئے اپنے پاس بلا لیا، دوسرا یہ کہ ہم نے رازکی بات کہہ کر اسے اپنا مقرب بنا لیا اور تیسرا یہ کہ ہم نے سیدنا موسیٰ کو آسمانوں پر اٹھا لیا اور انہوں نے قلم چلنے کی آواز سنی جو لوح محفوظ پر چلتی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور تابعین کی ایک جماعت سے یہی مطلب منقول ہے۔