سورة مريم - آیت 46

قَالَ أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ آلِهَتِي يَا إِبْرَاهِيمُ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ ۖ وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

باپ نے (یہ باتیں سن کر) کہا ابراہیم کیا تو میرے معبودوں سے پھر گیا ہے؟ یاد رکھ اگر تو ایسی باتوں سے باز نہ اایا تو تجھے سنگ سار کر رکے چھوڑ دوں گا، اپنی خیر چاہتا ہے تو جان سلامت لے کر مجھ سے الگ ہوجا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٣] باپ کا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو گھر سے نکال دینا :۔ باپ آذر جو درباری مہنت، بت تراش اور بت فروش تھا، بھلا بیٹے کے کہنے پر اپنی معاش اور اپنے منصب سے کیسے دستبردار ہوسکتا تھا۔ آپ کی اس پندونصیحت کے جواب میں کہنے لگا۔ معلوم ہوتا ہے تم اپنے آبائی دین سے برگشتہ اور بدعقیدہ ہوچکے ہو۔ ایسی بےدین اولاد کی مجھے کوئی ضرورت نہیں۔ اگر تم نے اپنا رویہ نہ بدلا تو میں تمہیں سنگسار کردوں گا اور بہتر یہ ہے کہ تم فورا ً میری آنکھوں سے دور ہوجاؤ اور میرے گھر سے نکل جاؤ۔