سورة مريم - آیت 3

إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ نِدَاءً خَفِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب ایسا ہوا تھا کہ زکریا نے چپکے چپکے اپنے پروردگار کو پکارا، اس نے عرض کیا پروردگار ! میرا جسم کمزور پڑگیا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤] اس کے کئی مفہوم ہوسکتے ہیں۔ مثلا ً رات کی نماز تہجد میں جب انسان کو کوئی دیکھ نہیں رہا ہوتا اور وہ بڑی دلجمعی اور سکون کے ساتھ اپنے پروردگار کو پکارتا ہے۔ دوسرا مطلب یہ کہ بڑھاپے اور مایوسی کی عمر میں ایسی بات کی درخواست کی کہ اگر دوسرے لوگ سن لیں تو مذاق اڑائیں۔ اس لئے آہستہ آواز سے دعا کی۔ تیسرے یہ کہ جب سیدہ مریم کے پاس بے موسم میوے دیکھے تو دل ہی دل میں اللہ کو پکارنے لگے۔