سورة الكهف - آیت 86

حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْمًا ۗ قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اور پچھم کی طرف نکل کھڑا ہوا) یہاں تک کہ (چلتے چلتے) سورج کے ڈوبنے کی جگہ پہنچ گیا، وہاں اسے سورج ایسا دکھائی دیا جیسے ایک سیاہ دلدل کی جھیل میں ڈوب جاتا ہے اس کے قریب ایک گروہ کو بھی آباد پایا۔ ہم نے کہا اے ذوالقرنین (اب یہ لوگ تیرے اختیار میں ہیں) تو چاہے انہیں عذاب میں ڈالے چاہے اچھا سلوک کرکے اپنا بنا لے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٢۔ الف] ذوالقرنین کی پہلی مہم مغرب کو :۔ پہلا سفر اس نے اپنی سلطنت کی مغربی آخری حد یعنی ایشیائے کوچک کی آخری حد تک کیا جس سے آگے سمندر ہے جہاں بحر ایجین چھوٹی چھوٹی خلے جوں کی شکل اختیار کرلیتا ہے جہاں پہنچ کر ذوالقرنین کو یوں معلوم ہوا جیسے سورج سیاہی مائل گدلے پانی میں ڈوب رہا ہے وہاں جس قوم سے ذوالقرنین کو سابقہ پڑا وہ جاہل اور کافر قسم کے لوگ تھے اور اللہ تعالیٰ نے ذوالقرنین کو یہ اختیار دیا کہ چاہے تو انھیں قتل کردے یا کوئی سخت رویہ اختیار کرے یا اللہ کے فرماں بردار بن جانے کی دعوت دے اور ان سے نرم برتاؤ کرے۔