سورة الكهف - آیت 47
وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًا
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اور (دیکھو وہ آنے والا) دن جب ہم پہاڑوں کو چلا دیں گے اور زمین کو تم دیکھو گے کہ اپنی اصلی حالت میں ابھر آئی ہے اور (اس وقت) ہم تمام انسانوں کو (اپنے حضور) اکٹھا کردیں گے۔ کوئی نہ ہوگا جسے چھوڑ دیا ہو۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٤٣] یعنی پہاڑوں جیسی سخت چیزوں پر اللہ کا قانون زوال جاری و ساری ہوگا وہ بھی اپنی جگہ سے اکھڑ کر فضا میں یوں اڑتے پھریں گے جیسے بادل اڑتے پھرتے ہیں (٢٧: ٨٨) زمین کے سب نشیب و فراز ہموار ہوجائیں گے زمین بالکل چٹیل میدان کی طرح بن جائے گی یہی یوم حشر ہوگا جس میں تمام لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا اور کوئی متنفس اس حشر سے بچ نہ سکے گا۔