زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ۘ وَالَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
منکرین حق کی گناہوں میں تو صرف دنیا کی زندگی ہی سمائی ہوئی ہے۔ وہ ایمان والوں کی (موجودہ بے سروسامانی دیکھ کر) ہنسی اڑاتے ہیں۔ حالانکہ جو لوگ متقی ہیں قیامت کے دن وہی ان منکروں کے مقابلے میں بلند مرتبہ ہوں گے۔ اور (پھر یہ منکرین حق نہیں جانتے کہ جو لوگ آج مال و جاہ دنیوی سے تہی دست ہی کل کو اللہ کے فضل سے مالا مال ہوجاسکتے ہیں۔ اور) اللہ جسے چاہتا ہے، اپنے رزق بے حساب سے مالا مال کردیتا ہے
[٢٨٠]دنیاکارزق کامیابی کامعیار نہیں:۔ یعنی وہ دنیوی مال و دولت میں مگن رہ کر حضرت بلال رضی اللہ عنہ ، عمار رضی اللہ عنہ ، صہیب رضی اللہ عنہ اور دوسرے فقرائے مہاجرین کا تمسخر اڑاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس قسم کے لوگوں کو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ساتھ ملا کر عرب کے سرداروں پر غالب آنے کے خواب دیکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ جواب دیا کہ دنیا کا رزق کامیابی اور اخروی نجات کا کوئی معیار نہیں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ دنیا میں یہ رزق کافروں کو چاہے تو زیادہ بھی دے دیتا ہے۔ رہی کامیابی کی بات تو یہی ناتواں اور پرہیزگار لوگ قیامت کے دن جنت میں بلند تر مقامات پر ہوں گے اور یہ دنیا پر فریفتہ کافران سے بہت نیچے جہنم میں ہوں گے۔