سورة البقرة - آیت 211

سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ ۗ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بنی اسرائیل سے پوچھو ہم نے انہیں (علم و بصیرت کی کتنی روشن نشانیاں دی تھیں؟ اور جو کوئی خدا کی نعمت پا کر پھر اسے (محرومی و شقاوت) سے بدل ڈالے تو یاد رکھو خدا کا (قانون مکافات) بھی سزا دینے میں بہت سخت ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٧٩] کفران نعمت کی سزا:۔اور اگر واضح دلائل اور نشانیوں ہی کی بات ہے تو بنی اسرائیل سے پوچھ لیجئے کیا ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو تھوڑے معجزات عطا کئے تھے؟ تو پھر کیا یہ سب کے سب لوگ ایمان لے آئے تھے؟ اور اگر لائے بھی تو کیا پورا ایمان لائے؟ اور کب تک اس پر قائم رہے؟ پھر جب ان لوگوں نے اللہ کے انعامات کی قدر نہ کی تو اللہ نے انہیں بری طرح سزا دی۔ بنی اسرائیل سے پوچھنے کو اس لیے کہا کہ یہ امت مسلمانوں کے قریب زمانہ میں موجود تھی اور اب بھی موجود ہے اگر اے مسلمانو! تم نے بھی اللہ کے انعامات کی قدر نہ کی تو تمہارا بھی حشر یہی ہوسکتا ہے۔