سورة الكهف - آیت 31

أُولَٰئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَابًا خُضْرًا مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ ۚ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ لوگ ہیں جن کے لیے ہمیشگی کے باغ ہوں گے، اور باغوں کے تلے نہریں بہ رہی ہوں گی، یہ (بادشاہوں کی طرح) سونے کے کنگن پہنچے ہوئے، سبز ریشم کے باریک اور دبیز کپڑوں سے آراستہ مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے تو کیا ہی اچھا ان کا ثواب ہوا وار کیا ہی اچھی انہوں نے جگہ پائی۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٣] سونے کے کنگنوں کا ذکر اس لیے کیا گیا کہ قدیم زمانہ میں یہ دستور رہا ہے کہ بادشاہ سونے کے کنگن پہنا کرتے تھے گویا اہل جنت وہاں شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ سے رہیں گے۔ پہننے کے لیے اعلیٰ سے اعلیٰ ریشمی کپڑے ہوں گے اور بیٹھنے کے لیے اونچی اونچی مسندیں۔ واضح رہے کہ اس دنیا میں سونے اور ریشمی کپڑوں کا استعمال مردوں کے لیے جائز نہیں لیکن جنت میں جائز ہوگا بلکہ ایسے ہی جیسے اس دنیا میں شراب سب مردوں عورتوں پر حرام ہے مگر جنت کی شراب خالص اہل جنت کے لیے بیش بہا نعمت ہوگی۔