وَأَوْفُوا الْكَيْلَ إِذَا كِلْتُمْ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
اور جب کوئی چیز ماپو تو پیمانہ بھرپور رکھا کرو (اس میں کمی نہ کرو) اور جب تولو تو درست ترازو سے تولو (یعنی نہ تو ترازو غلط ہو نہ تولنے میں ڈنڈی دبائی جائے) یہ (معاملہ کا) بہتر طریقہ ہے اور اچھا انجام لانے والا ہے۔
[٤٤] ماپ تول پورا کرنے سے انجام بہتر ہوگا :۔ ناپ اور تول میں کمی بیشی کرنا یعنی خود زیادہ لینا اور دوسرے کو کم دینا، ڈنڈی مار جانا اور کاروباری بددیانتی کرنا اتنا بڑا جرم ہے جس کی وجہ سے شعیب علیہ السلام کی قوم پر عذاب نازل ہوا تھا اور جو شخص ایسے کام کرتا ہے اس کے رزق سے برکت اٹھا لی جاتی ہے۔ [٤٥] ناپ اور تول پورا پورا دینے سے دنیا میں تو انجام اس لحاظ سے بہتر ہوتا ہے کہ ایسے شخص کی ساکھ قائم ہوجاتی ہے۔ اور اس کی تجارت کو فروغ حاصل ہوتا ہے اور اس کے رزق میں برکت ہوتی ہے۔ اور ایسے شخص کا اخروی انجام بہتر ہونے میں تو کوئی شک ہی نہیں۔