سورة الإسراء - آیت 31

وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ ۚ إِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْئًا كَبِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) افلاس کے ڈر سے اپنی اولاد کو ہلاک نہ کرو، ہم ہی ہیں کہ انہیں بھی اور تمہیں بھی روزی دیتے ہیں، انہیں ہلاک کرنا بڑے ہی گناہ کی بات ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٦] مفلسی کے ڈر سے قتل اولاد اور منصوبہ بندی :۔ مفلسی کے ڈر سے اولاد کو قتل کرنا دراصل اللہ تعالیٰ کی صفت رزاقیت پر عدم توکل یا براہ راست حملہ کی دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب یہ دیا کہ تمہیں بھی تو ہم رزق دے ہی رہے ہیں اور جیسے تمہیں دے رہے ہیں ویسے تمہاری اولاد کو بھی ضرور دیں گے اور اگر تمہیں مفلسی کا اتنا ہی ڈر ہے تو پہلے تمہیں خود مر جانا چاہیے۔ اولاد کو کیوں مارتے ہو؟ تاکہ تمہاری یہ فکر ہی ختم ہوجائے اور آخر میں یہ فرما دیا کہ تمہارا یہ کام بہت بڑا گناہ کا کام ہے۔ عرب میں تو قتل اولاد کا سلسلہ انفرادی طور پر ہوتا تھا مگر آج کل ایسے ہی کام اجتماعی طور پر اور حکومتوں کی طرف سے ہو رہے ہیں اور حکومت کے ان محکموں کے لیے بڑے اچھے اچھے نام تجویز کیے جاتے ہیں جیسے محکمہ خاندانی منصوبہ بندی یا محکمہ بہبود آبادی۔ اور اس کام کا جذبہ محرکہ وہی ''مفلسی کا ڈر'' ہے۔ نیز اس سلسلہ میں سورۃ انعام آیت ١٣٧ اور ١٥١ کے حواشی بھی ملاحظہ فرما لیجئے۔