سورة النحل - آیت 116

وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَٰذَا حَلَالٌ وَهَٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) ایسا نہ کرو کہ تمہاری زبانوں پر جھوٹی بات آجائے بے دھڑک نکال دیا کرو اور (اپنے جی سے ٹھہرا کر) حکم لگا دو، یہ چیز حلال ہے، یہ حرام ہے، اس طرح حکم لگانا اللہ پر افترا پردازی کرنا ہے۔ (اور یاد رکھو) جو لوگ اللہ پر افترا پردازیاں کرتے ہیں وہ کبھی فلاح پانے والے نہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٩] حلت وحرمت کا اختیار سنبھالنا بھی شرک ہے :۔ ان آیات میں بتایا یہ گیا ہے کہ اشیاء کو حرام یا حلال قرار دینے کا اختیار کلیتاً اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ کسی دوسرے کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اللہ کی حرام کردہ چیز کو حلال یا جائز قرار دے لے یا اس کی حلال کردہ چیزوں کو حرام بنا دے۔ اور جو لوگ یہ کام کرتے ہیں وہ جھوٹ بکتے ہیں۔ پہلے وہ اس قسم کے جھوٹ اختراع کرتے ہیں پھر انھیں اللہ کے ذمہ لگا کر یا اس کی طرف منسوب کرکے اپنے ایسے عقیدوں کو مذہبی تقدس کا جامہ پہنا دیتے ہیں۔ وہ حقیقتاً خدائی اختیارات اپنے ہاتھ میں لے کر شرک کا ارتکاب کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کی اخروی نجات کی کوئی صورت نہیں۔