سورة النحل - آیت 105

إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اپنے جی سے جھوٹ گھڑنا تو انہی کا کام ہے جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے (اللہ پر ایمان رکھنے والا تو کبھی افترا پردازی نہیں کرسکتا) یہی ہیں کہ سرتا سر جھوٹے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٠] افترا کا الزام لگانے والے قریش خود مفتری تھے :۔ قریش یہ جانتے تھے کہ اس نبی نے زندگی بھر نہ کبھی جھوٹ بولا اور نہ ہی کوئی جھوٹی بات کسی کے ذمہ لگائی ہے۔ تو کیا اب وہی شخص اللہ کے ذمہ جھوٹی بات لگا سکتا ہے؟ اور انھیں یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ کلام مجھ پر اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے درآنحا لیکہ واقعتاً ایسی بات نہ ہو؟ بلکہ حقیقتاً جھوٹے اور افتراء پرداز تو یہ لوگ خود ہیں جو سب کچھ جانتے بوجھتے نبی کے متعلق ایسی غلط باتیں کرتے ہیں اور اللہ کی طرف سے نازل شدہ کلام کو دوسروں کی طرف منسوب کرنے لگتے ہیں۔