سورة النحل - آیت 96

مَا عِندَكُمْ يَنفَدُ ۖ وَمَا عِندَ اللَّهِ بَاقٍ ۗ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِينَ صَبَرُوا أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو کچھ تمہارے پاس ہے (ایک نہ ایک دن) ختم ہوجائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ ختم ہونے والا نہیں، جن لوگوں نے صبر کیا (اور زندگی کی عارضی مشکلیں جھیل گئے) ہم ضرور انہیں ان کا اجر عطا فرمائیں گے انہوں نے جیسے جیسے اچھے کام کیے ہیں اسی کے مطابق ہمارا اجر بھی ہوگا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٠] صبر کرنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو دنیوی مفادات کی خاطر اسلام کی اعلیٰ اقدار اور اصولوں کو قربان نہیں کردیتے بلکہ اصولوں کی خاطر دنیوی مفادات کو قربان کردیتے ہیں اور دنیا کا مال و دولت جتنا بھی ہو اور دنیوی مفادات جتنے بھی ہوں وہ کم ہی ہیں کیونکہ وہ سب ختم اور فنا ہوجانے والے ہیں۔ مگر اصولوں کی خاطر دنیوی مفادات کو ٹھکرا دینے سے جو آخرت میں اجر ملے گا وہ بہت بہتر، پائیدار اور ابدی ہوگا۔