سورة النحل - آیت 93

وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَٰكِن يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَلَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا (یعنی مختلف گروہوں اور مختلف طریقوں کا اختلاف ظہور ہی میں نہ آتا) لیکن (تم دیکھ رہے ہو کہ اس نے ایسا نہیں چاہا) وہ جس کسی پر چاہتا ہے (کامیابی کی) راہ گم کردیتا ہے۔ جس کسی پر چاہتا ہے کھول دیتا ہے اور (پھر) ضرور ایسا ہونا ہے کہ تم سے ان کاموں کی باز پرس ہو جو (دنیا میں) کرتے رہتے ہو۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٧] دین کی حمایت کے لئے غلط ذرائع استعمال کرنے کے نقصانات اور ان کی ممانعت :۔ یہ کوئی پسندیدہ بات نہیں کہ تم اپنے دینی مفاد کے لیے عہد شکنی یا دوسرے ناجائز ذرائع استعمال کرنے لگو۔ ایک پاکیزہ اور صاف ستھرے دین میں لوگوں کو لانے اور دعوت دینے کے طریق بھی پاکیزہ ہونے چاہئیں۔ اور اگر محض لوگوں کو ہدایت دینا ہی مقصود ہوتا تو اللہ یہ کام خود بھی کرسکتا تھا۔ مگر اس نے لوگوں کو قوت ارادہ و اختیار دے رکھا ہے تاکہ اس کا آزادانہ استعمال کریں۔ پھر جو شخص اپنے ارادہ سے غلط راستہ اختیار کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے اسباب بھی ویسے ہی بنا دیتا ہے اور سیدھی راہ پر چلنا چاہے تو اسے ویسی ہی توفیق عطا فرماتا ہے۔