سورة النحل - آیت 91

وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدتُّمْ وَلَا تَنقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا ۚ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب تم آپس میں قول قرار کرو تو (سمجھ لو کہ یہ اللہ کے نزدیک ایک عہد ہوگیا تو) چاہیے کہ اللہ کا عہد پورا کرو اور ایسا نہ کور کہ قسمیں پکی کر کے انہیں توڑ دو حالانکہ تم اللہ کو اپنے اوپر نگہبان ٹھہرا چکے ہو (یعنی اس کے نام کی قسم کھا کر اسے شاہد قرار دے چکے ہو) یقین کرو، تم جو کچھ کرتے ہو اللہ سے پوشیدہ نہیں، اس کا علم ہر بات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٤] عہد یا معاہدوں کی تین قسمیں :۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے تین طرح کے عہد بتا کر انھیں پورا کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ ان میں سے ایک تو عہد الست ہے اور یہ سب سے اہم ہے اور اس کا ذکر پہلے کئی مقامات پر گزر چکا ہے۔ دوسرے وہ عہد جو ایک فرد دوسرے فرد سے اللہ کو گواہ بنا کر پختہ کرتا ہے۔ اسی طرح تیسرے وہ حلفیہ معاہدات ہیں جو ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ سے اور ایک قوم دوسری قوم سے یا ایک حکومت دوسری حکومت سے کرتی ہے۔ غرض معاہدہ کسی قسم کا ہو اسے بہر صورت نبھانے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس سے فرار کی راہیں تلاش نہیں کرنی چاہیں۔ موقع پرستی اور مفاد پرستی سے کام نہیں لینا چاہیے۔ اپنے لیے ساز گار حالات دیکھ کر عہد کو خراب کرنا اور اس کی ناجائز تاویلات کرکے اپنا الو سیدھا کرنا منافقوں کا کام ہوتا ہے۔