سورة النحل - آیت 84

وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جس دن ایسا ہوگا کہ ہم ہر امت میں سے ایک گواہی دینے والا (یعنی پیغمبر) اٹھا کھڑا کریں گے پھر کافروں کو اجازت نہ دی جائے گی (کہ زبان کھولیں) نہ ہی ان سے کہا جائے گا کہ توبہ کریں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٦] قیامت کا ایک منظر مشرکوں کی ایک دوسرے کے خلاف گفتگو :۔ اس سے آگے اب میدان محشر کا ایک منظر پیش کیا جارہا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی عدالت قائم ہوگی تو ہر امت اور ہر فرقہ سے ایک گواہ سامنے لایا جائے گا۔ ہر امت میں سے گواہ اس امت کا نبی ہوگا یا پھر وہ نیک بندہ جس نے اللہ کا پیغام پوری وضاحت کے ساتھ لوگوں کو پہنچا دیا ہو۔ گواہوں کی یہ گواہی کافروں پر اتمام حجت کے لیے ہوگی اور مفصل ہوگی۔ یعنی وہ گواہ یہ گواہی دے گا کہ فلاں فلاں لوگوں نے میری بات تسلیم کرلی تھی اور فلاں فلاں لوگ اکڑ گئے تھے۔ اور انہوں نے راہ حق کی مخالفت میں یہ اور یہ کام کیے تھے اور ہمیں ایسا اور ایسا جواب دیا کرتے تھے۔ اس گواہی کے دوران کافروں کو بولنے کی قطعاً اجازت نہ ہوگی۔ اور کافر جب میدان محشر کا یہ ہولناک منظر دیکھیں گے تو اپنے گناہوں کی معافی مانگنا چاہیں گے مگر اس وقت انھیں توبہ کا موقع نہیں دیا جائے گا کیونکہ توبہ کا موقع تو صرف اس دنیا میں ہے اور جب موت کی آخری ہچکی آجائے اور جان لبوں پر آئے تو اس لمحہ سے توبہ کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔