سورة النحل - آیت 65

وَاللَّهُ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) اللہ نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس کی آب پاشی سے زمین کو جو مردہ ہوچکی تھی (ازسرنو) زندہ کردیا۔ بلاشبہ اس صورت حال میں ان لوگوں کے لیے ایک نشانی ہے جو (صدائے حق کو جی لگا کر) سنتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٢] بارش سے روئیدگی اور بعث بعد الموت پر ثبوت :۔ زمین خشک اور بالکل بے آب و گیاہ پڑی ہوتی ہے مگر برسات کے موسم میں ہر طرف جڑی بوٹیاں گھاس، درخت اور پودے وغیرہ از خود پیدا ہونے لگتے ہیں۔ جن کے بیج وغیرہ مدتوں پہلے زمین میں دبے ہوئے تھے۔ پھر اس موسم میں مینڈک اور کئی قسم کے ایسے حشرات الارض بھی پیدا ہوجاتے ہیں جن کا پہلے نام و نشان تک مٹ چکا تھا اور موسم کی شدت نے اس نوع کا کلیتاً خاتمہ کردیا تھا۔ مگر برسات کے موسم میں وہ بھی از سر نو پیدا ہوجاتے ہیں اور یہ منظر تم اپنی زندگی میں بار بار دیکھتے رہتے ہو۔ بالکل ایسی ہی صورت حال انسان کی دوبارہ پیدائش کی ہوگی۔ جب دوسری بار صور میں پھونکا جائے گا تو اس کی حیثیت بالکل وہی ہوگی جیسے نباتات کے لیے اور حشرات الارض کے لیے بارش اور موسم برسات کی ہے۔ انسان کا جسم خواہ مٹی میں مل کر مٹی بن چکا ہو۔ اس نفخہ صور ثانی یا روحانی قسم کی بارش سے سب دوبارہ جی اٹھیں گے۔