سورة النحل - آیت 43

وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) تجھ سے پہلے ہم نے جتنے رسولوں کو بھیجا تو اسی طرح بھیجا کہ آدمی تھے، ان پر ہم وحی بھیجتے تھے (ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آسمان کے فرشتے اتر آئے ہوں) پس (اے منکرین حق) اگر خود تمہیں (یہ بات) معلوم نہیں تو ان لوگوں سے دریافت کرلو جو (آسمانی کتابوں کی) سمجھ بوجھ رکھتے ہیں (یعنی یہودیوں اور عیسائیوں سے)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٤] رسول اللہ کا بشر ہونا،تاریخی پہلو :۔ یہ بھی مشرکوں کے ایک اعتراض کا جواب ہے جو پہلے بھی کئی بار مذکور ہوچکا ہے کہ یہ نبی تو ہم جیسا ہی انسان ہے۔ ہماری طرح کھاتا، پیتا، چلتا، پھرتا اور عائلی زندگی گزارتا ہے آخر اس میں وہ کون سی امتیازی صفت ہے کہ ہم اسے اللہ کا رسول تسلیم کرلیں۔ اس اعتراض کے مختلف مقامات پر مختلف پہلوؤں سے جواب دیئے گئے ہیں۔ یہاں صرف تاریخی پہلو کے لحاظ سے جواب دیا جارہا ہے کہ آپ سے پہلے جتنے بھی رسول آئے ہیں وہ سب انسان اور مرد ہی ہوا کرتے تھے۔ سیدنا آدم علیہ السلام، نوح علیہ السلام، ابراہیم علیہ السلام(جن کی اتباع کا مشرکین مکہ دعویٰ کرتے تھے)، اسحاق علیہ السلام، اسماعیل علیہ السلام، یعقوب علیہ السلام، یوسف علیہ السلام، موسیٰ علیہ السلام، عیسیٰ وغیرہم سب کے سب انسان ہی تھے اور یہ بات تم جانتے بھی ہو اور اگر کچھ شک ہو تو اہل علم حضرات سے پوچھ لو جو سابقہ انبیاء سے اور ان کے حالات سے باخبر ہیں اور یہاں اہل علم سے مراد علمائے یہود و نصاریٰ ہیں۔ کہ آیا وہ بشر یا انسان ہی تھے یا کوئی اور قسم کی مخلوق تھے؟