سورة النحل - آیت 3

خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ تَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس نے آسمان و زمینن کا یہ تمام کارخانہ تدبیر و مصلحت سے پیدا کیا ہے ( بے کار کو نہیں بنایا) اس کی ذات اس بات سے (پاک و) بلند ہے جو لوگ شرک کی بات کر رہے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥] کائنات میں ہم آہنگی‘ توحید کا ثبوت :۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے بے شمار مقامات پر شرک کی تردید میں زمین اور آسمانوں کی پیدائش کو ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کائنات کی ایک ایک چیز میں ہم آہنگی ہے۔ کائنات کا ہر کل پرزہ دوسرے کی تائید و توثیق کر رہا ہے۔ پھر اس کائنات کے نظام میں بے شمار فوائد، حکمتیں اور مصلحتیں ہیں۔ اور سب نتائج تعمیری قسم کے پیدا ہو رہے ہیں۔ اگر اس کائنات کی تخلیق میں کوئی دوسرا بھی شریک ہوتا تو ایسا نظام وجود میں آہی نہ سکتا تھا اور اگر بالفرض محال آ بھی جاتا تو فوراً درہم برہم ہوجاتا۔ گویا کائنات کی ایک ایک چیز اس بات کی شہادت دے رہی ہے کہ اس خالق کا کوئی شریک نہیں ہوسکتا۔