وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَىٰ سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ
ان کے دلوں میں جو کچھ (باہمی) رنجشیں تھیں سب ہم نے نکال دیں وہ بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے۔
[٢٥] جنت میں داخلہ سے پہلے دلوں کی صفائی :۔ دنیا کی زندگی میں نیک لوگوں کے درمیان بعض غلط فہمیوں کی بنا پر کچھ رنجش اور ناراضگی دلوں میں رہ بھی گئی ہوگی تو جنت میں داخل ہونے سے پہلے پہلے ایسی سب چیزیں اللہ تعالیٰ دلوں سے نکال دے گا اور وہ بھائی بھائی بن کر جنت میں داخل ہوں گے۔ پچھلی سب باتیں دلوں سے محو کردی جائیں گی۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یہی آیت پڑھ کر فرمایا تھا کہ مجھے امید ہے کہ اللہ میرے،عثمان رضی اللہ عنہ، طلحہ رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ کے درمیان بھی صفائی کرا دے گا۔ واضح رہے کہ یہ چاروں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان چھ رکنی کمیٹی کے ممبر تھے جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے وفات سے پیشتر نئے خلیفہ کے انتخاب کے سلسلہ میں تشکیل دی تھی اور یہ رنجش بعض غلط فہمیوں کی بنا پر پیدا ہوگئی تھی۔ اور بعض لوگوں نے اس سے یہ مراد لی ہے کہ جنت میں اہل جنت کے درجات مختلف ہوں گے۔ کوئی اعلیٰ درجہ کی جنت کا مستحق ہوگا اور کوئی نچلے درجہ والی جنت کا۔ تو داخلہ سے پہلے ہر ایک کے دل سے رشک اور رنجش وغیرہ نکال دی جائے گی ہر جنتی اپنے اپنے درجہ پر قانع اور مطمئن ہوگا۔