سورة الحجر - آیت 6

وَقَالُوا يَا أَيُّهَا الَّذِي نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) ان لوگوں نے تم سے کہا اے وہ آدمی کہ تجھ پر نصیحت اتری ہے تو (ہمارے خیال میں) یقینا دیوانہ ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣] قریش کا آپ کو مجنوں کہنا :۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرداران قریش سے کہا تھا کہ اگر تم میری ایک بات مان لو تو میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ تم عرب و عجم کے مالک بن جاؤ گے۔ انہوں نے کہا : ’’ایک کیا ہم آپ کی ایسی دس باتیں بھی ماننے کو تیار ہیں‘‘ تب آپ نے کلمہ توحید کی دعوت پیش کی۔ اس پر یہ قریشی سردار تلملا اٹھے اور کہنے لگے کہ یہ پیغمبر اور اس کے چند ساتھی عجیب طرح کے خبط اور دیوانگی میں پڑے ہوئے ہیں۔ انھیں کھانے کو ملتا نہیں، مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسلحہ جنگ نام کو نہیں اور خواب دیکھتے ہیں قیصر و کسریٰ جیسی سپر طاقتوں کو فتح کرنے کے۔ یہ اس پیغمبر کی دیوانگی نہیں تو کیا ہے؟