سورة ابراھیم - آیت 23

وَأُدْخِلَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ ۖ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) جو لوگ ایمان لائے تھے اور جنہوں نے نیک کام کیے تھے وہ (نعیم ابدی کے) باغوں میں داخل ہوگئے، ان کے تلے نہریں بہ رہی ہیں، اپنے پروردگار کے حکم سے ہمیشہ انہی میں رہیں گے (ان کی راحتوں کے لیے کبھی زوال نہیں) وہاں ان کے لیے (ہر طرف سے) دعاؤں کی پکار ریہی ہے کہ تم پر سلامتی ہو۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٨] یہاں اہل جنت کا ذکر اسی سنت الٰہی کے مطابق آیا ہے کہ جہاں اہل دوزخ کا ذکر آئے تو ساتھ ہی اہل جنت کا تھوڑا سا ذکر کردیا جائے اور جہاں اہل جنت کا تفصیلی ذکر آئے تو ساتھ ہی مختصر سا اہل دوزخ کا بھی ذکر کردیا جاتا ہے۔ [ ٢٩] تحیۃ کے معنی ہیں دعائے درازی عمر اور یہاں دنیا میں جو ایک دوسرے کی ملاقات کے وقت سلام یا السلام علیکم کہا جاتا ہے تو یہ دراصل مخاطب کے لیے امن و سلامتی اور تندرستی کی دعا ہوتی ہے اور جنت میں سلامتی تو پہلے ہی موجود ہوگی وہاں سلام کا مطلب یہ ہوگا کہ تمہیں یہ سلامتی مبارک ہو۔