سورة الرعد - آیت 30

كَذَٰلِكَ أَرْسَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهَا أُمَمٌ لِّتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُونَ بِالرَّحْمَٰنِ ۚ قُلْ هُوَ رَبِّي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغبر) اسی طرح یہ بات ہوئی کہ ہم نے تجھے ایک امت کی طرف بھیجا جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں (اور ان سب میں سچائی کے پیغامبر اپنے اپنے وقتوں میں ظاہر ہوچکے ہیں) اور اس لیے بھیجا کہ جو بات تجھ پر اتاری ہے وہ ان لوگوں کو پڑھ کر سنا دے اور ان کا حال یہ ہے کہ سرے سے خدائے رحمن ہی کے قائل نہیں۔ تم (ان سے) کہہ دو وہی میرا پروردگار ہے کوئی معبود نہیں ہے مگر وہی، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میں رجوع ہوتا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٩] رحمٰن سے کافروں کا چڑنا :۔ رحمٰن اللہ تعالیٰ کا دوسرے درجہ پر ذاتی نام ہے جیسے فرمایا ﴿ قُلِ ادْعُوا اللّٰہَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ﴾ (۱۱۰:۱۷)اسی لیے یہ لفظ بھی اللہ کی طرح کسی مخلوق کے لیے استعمال نہیں ہوتا قریش مکہ کو اس لفظ سے خاص چڑ تھی۔ جیسے یہود کو جبریل اور مکائیل فرشتوں سے چڑ تھی۔ چنانچہ صلح حدیبیہ کے موقعہ پر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح نامہ کے آغاز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھوایا تو اس پر قریش کے نمائندہ سہیل بن عمرو نے یہ اعتراض کردیا کہ یہ رحمٰن کون ہے ہم اسے نہیں جانتے جب یہ جھگڑا بڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جملہ مٹا کر قریش کے دستور کے مطابق باسمک اللّٰہ لکھ دیا جائے۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا۔ (بخاری، کتاب الشروط، باب الشروط فی الجہاد و المصالحۃ مع اھل الحرب۔۔) [٤٠] اس جواب سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ رحمٰن اللہ تعالیٰ ہی کا دوسرا ذاتی نام ہے اور رحمٰن رحم سے مشتق ہے اور اسم مبالغہ ہے۔ جس میں بہت زیادہ بلاغت پائی جاتی ہے یعنی بے انتہا رحم کرنے والا اور یہ اس کی رحمت ہی کا تقاضا تھا کہ اللہ نے سابقہ امتوں کی طرح اس امت میں آپ کو نبی بنا کر مبعوث فرمایا تاکہ ان کی ہدایت کے لیے آپ انھیں قرآن پڑھ کر سنائیں۔ مگر ان لوگوں کو قرآن سے چڑ ہوگئی اور اپنے معبودوں کو چھوڑنے پر قطعاً تیار نہ ہوئے اور آپ کی مخالفت پر کمر بستہ ہوگئے اور آپ کو اور آپ کے متبعین کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا۔ ایسی صورت حال میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر سے فرمایا کہ آپ انھیں کہہ دیجئے کہ تم لوگ جو کچھ کر رہے ہو کرتے جاؤ۔ میں اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتا ہوں۔ وہ خود ہی ان باتوں کا فیصلہ کردے گا۔