سورة الرعد - آیت 29

الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ طُوبَىٰ لَهُمْ وَحُسْنُ مَآبٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے تو ان کے لیے خوش حالیاں ہیں اور (بالآخر) بہت اچھا ٹھکانا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٨] طوبیٰ سے مراد کیا ہے؟ لفظ طوبٰی کے معنی ایسی خوشی حاصل ہونا ہے جس سے انسان کے دل کے علاوہ اس کے حواس بھی لطف اندوز ہوں (مفردات) اور جنت کی نعمتیں سب ایسی ہی ہوں گی بعض مفسرین نے طوبیٰ سے مراد وہ درخت لیا ہے جس کا ذکر احادیث میں آتا ہے کہ وہ جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں ایک سوار اگر سو سال بھی چلتا رہے تو اس کا سایہ ختم نہ ہو۔ (بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ ئواقعہ زیر آیت ﴿ وَّظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ ﴾ اہل عرب کے لیے ایسے درخت کا جنت میں موجود ہونا ایک بہت بڑی خوشخبری ہے۔ کیونکہ عرب کا اکثر علاقہ سنگلاخ اور ریگستانی ہے۔ شدت کی گرمی پڑتی ہے۔ لوئیں چلتی ہیں مگر درخت یا درختوں کے سائے بہت کم پائے جاتے ہیں۔ اسی لیے جنت کی نعمتوں کا جہاں ذکر آتا ہے وہاں ٹھنڈے پانی اور گھنی اور ٹھنڈی چھاؤں کا بالخصوص ذکر ہوتا ہے۔