سورة الرعد - آیت 21

وَالَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوءَ الْحِسَابِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ نے جن رشتوں کے جوڑنے کا حکم دیا انہیں جوڑے رکھتے ہیں، اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں، حساب کی سختی کے خیال سے اندیشہ ناک رہتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٩] اللہ کی ہدایت قبول کرنے والوں کی صفات :۔ اگلی چند آیات میں چند ایسی صفات کا ذکر ہے۔ جنہیں اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہدایات کو برحق تسلیم کرنے والے اپنی طرز زندگی میں اپناتے ہیں۔ پہلی صفت یہ ہے کہ وہ اللہ سے کیے ہوئے عہد کو پورا کرتے ہیں۔ اس عہد سے مراد عہد الست ہے۔ جو ہر انسان کی فطرت میں ودیعت کردیا گیا ہے اور جب انسان یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ اللہ کے عطا کردہ رزق پر ہی پرورش پا رہا ہے اور اسی کی عطا کردہ قوتوں کو استعمال کر رہا ہے تو اسے از خود یہ معلوم ہونے لگتا ہے کہ بندگی کے لائق بھی صرف وہی ہوسکتا ہے۔ اور اگر ایسے محسن کو چھوڑ کر دوسرے کی غلامی کی جائے تو یہ نمک حرامی ہوگی۔ ان کی دوسری صفت یہ ہوتی ہے کہ وہ دوسرے لوگوں سے کئے ہوئے عہد کو بھی نہیں توڑتے۔ اس میں خرید و فروخت، لین دین اور نکاح وغیرہ کے سب عہد شامل ہیں۔ تیسری صفت یہ ہے کہ وہ ان تمام روابط کا خیال رکھتے ہیں جن کی درستی پر انسان کی اجتماعی زندگی کی صلاح و فلاح کا انحصار ہے۔ خواہ یہ روابط معاشرت سے تعلق رکھتے ہوں یا تمدن سے اور اس مد میں والدین، قریبی رشتہ داروں، یتیموں مسکینوں اور ہمسایوں سب کے حقوق آجاتے ہیں۔ چوتھی صفت یہ ہے کہ وہ اپنے تمام معاملات میں خواہ یہ عبادات سے تعلق رکھتے ہوں یا معاملات سے یا مناکحات سے، ہر ایک معاملہ میں اللہ کی نافرمانی سے بچتے اور اس کی گرفت سے ڈرتے ہیں اور پانچویں صفت یہ ہے کہ انھیں ہر وقت آخرت کی باز پرس کی فکر لگی رہتی ہے وہ اپنے نیک اعمال پر تکیہ نہیں کرتے بلکہ اللہ سے دعا کرتے رہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حساب کے مرحلہ کو آسان فرمادے۔