وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللَّهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ
اور بادلوں کی گرج اس کی ستائش کرتی ہے اور فرشتے بھی اس کی دہشت سے سرگرم ستائش رہتے ہیں، وہ بجلیاں گراتا ہے، اور جسے چاہتا ہے ان کی زد میں لے آتا ہے، لیکن یہ منکر ہیں کہ (اللہ کی قدرت و حکمت کی ان ساری نشانیوں سے آنکھیں بند کیوے ہوئے) اس (کی ہستی و یگانگت) کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں۔ حالانکہ وہ (اپنی قدرت میں) بڑا ہی سخت اور اٹل ہے۔
[٢٠] یعنی کہیں تو اس کی ذات میں جھگڑا کرتے ہیں کہ آیا وہ موجود بھی ہے یا نہیں اور کبھی اس کی قدرتوں میں جھگڑا کرتے ہیں۔ جیسے کوئی یہ کہہ دے کہ یہ بادل، بارش، برق، رعد اور صاعقہ وغیرہ تو محض طبیعی اسباب کی بنا پر پیدا ہوتے ہیں۔ اس میں اللہ کی قدرت کہاں سے آگئی؟ یا اللہ کا کسی بندے پر کلام نازل کرنے اور اسے نبی بنانے کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں اور یہ ایسی باتیں ہیں کہ اگر اللہ چاہے تو ایسے لوگوں کو بجلی گرا کر ہلاک کردے۔ چنانچہ مفسرین نے بعض ایسی روایات نقل بھی کی ہیں۔ [٢٠۔ الف] محال : محل کے معنی کسی کے خلاف قوت اور سختی کے ساتھ بری تدبیر کرنا (مفردات القرآن، منجد) گویا محل کے معنی میں قوت اور حیلہ دونوں باتیں پائی جاتی ہیں اور محال بمعنی حیلہ و تدبیر سے کسی شخص پر شدید گرفت کرنے والا۔ اس لحاظ سے اس کا ایک معنی تو اوپر درج ہے۔ اس جملہ کا دوسرا معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کی گرفت بڑی سخت ہے اور تیسرا یہ کہ وہ بڑی قوت والا ہے۔