المر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ ۗ وَالَّذِي أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ الْحَقُّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ
الر۔ (اے پیغمبر) یہ الکتاب (یعنی قرآن) کی آیتیں ہیں اور جو کچھ تیرے پروردگار کی جانب سے تجھ پر نازل ہوا ہے وہ امر حق ہے (اس کے سوا کچھ نہیں) مگر اکثر آدمی ایسے ہیں کہ (اس پر) ایمان نہیں لاتے۔
[١] یہ عین حق وہی باتیں ہیں جو تمام انبیاء کی شریعتوں میں اصول دین رہی ہیں۔ مثلاً یہ کہ اللہ تعالیٰ کی اس کائنات کی فرمانروائی میں کوئی دوسرا اس کا شریک نہیں اور یہ کہ قیامت آکے رہے گی۔ یہ نظام درہم برہم ہوگا۔ دوسرا عالم بنایا جائے گا۔ جس میں تمام اچھے اور برے انسانوں کو ان کے اعمال کا بدلہ ضرور ملے گا اور یہ اللہ کی نازل کردہ آیات ہیں اور آپ کی نبوت برحق ہے اور یہی وہ باتیں ہیں جن پر مشرکین مکہ ایمان نہیں لا رہے تھے۔ اس تمہید کے بعد اب آگے اللہ تعالیٰ کے وحدہ لاشریک ہونے سے متعلق دلائل پیش کیے جارہے ہیں۔