سورة یوسف - آیت 108

قُلْ هَٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) تم کہہ دو میری راہ تو یہ ہے، میں اس روشنی کی بنا پر جو میرے سامنے ہے اللہ کی طرف بلاتا ہوں اور (اس راہ میں) جن لوگوں نے میرے پیچھے قدم اٹھایا ہے وہ بھی (اسی طرح) بلاتے ہیں، اللہ کے لیے پاکی ہو، میں شرک کرنے والوں میں نہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٢] نبی کی دعوت علی وجہ البصیرت :۔ یعنی میں جس راہ پر گامزن ہوں اور اس کی طرف دوسروں کو بلاتا ہوں تو سوچ سمجھ کر اور علی وجہ البصیرت چل رہا ہوں اور میرے پیرو کار بھی ایسے ہی ہیں۔ میں دلائل سے اور تجربہ سے ثابت کرسکتا ہوں کہ اللہ کے سوا دوسرے معبودان باطل نہ کسی کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں اور نہ سنوار سکتے ہیں نیز اس بات پر بھی میرا ضمیر پوری طرح مطمئن ہے کہ جو ہستی ہماری خالق و مالک اور رازق ہے۔ و ہی خالصتاً ہماری عبادت کی مستحق ہوسکتی ہے اگر اس کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک کیا جائے تو یہ انتہائی ناانصافی کی بات ہے۔ لہٰذا نہ میں مشرکوں کے کام کرنے کو تیار ہوں اور نہ میرے پیروکار۔