سورة یوسف - آیت 103

وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اس پر بھی یاد رکھو) اکثر آدمیوں کا حال یہ ہے کہ تم کتنا ہی چاہو (اور کتنی ہی دلیلیں پیش کرو) کبھی ایمان لانے والے نہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٨] کفار مکہ نے سوال یہ کیا تھا کہ بنی اسرائیل تو شام کے ملک میں آباد تھے وہ مصر میں کیسے جا پہنچے، اس سوال کا مفصل جواب اس قصہ میں آگیا ہے۔ اب چاہیے تو یہ تھا کہ وہ ایمان لے آتے مگر انہوں نے سوال اس لیے نہیں کیا تھا کہ اگر درست جواب مل جائے تو فوراً ایمان لے آئیں گے بلکہ وہ سوال اس لیے کرتے ہیں کہ کوئی ایسی بات ہاتھ لگ جائے جو ان کے عدم اعتماد اور بے ایمانی پر مزید اضافہ کا سبب بن سکے اور اس سے وہ دوسروں کو بھی گمراہ کرسکیں۔ لہٰذا محض آپ کی خواہش کی وجہ سے یہ لوگ کبھی ایمان لانے والے نہیں۔