وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ ۚ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاءُ ۖ وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
اور (دیکھو) اس طرح ہم نے سرزمینن میں یوسف کے قدم جما دیے کہ جس جگہ سے چاہے حسب مرضی رہنے سہنے کا کام لے۔ ہم جسے چاہتے ہیں (اسی طرح) اپنی رحمت سے فیض یاب کردیتے ہیں، اور نیک عملوں کا اجر کبھی ضائع نہیں کرتے۔
[٥٥] اس جملہ کے الفاظ سابقہ حاشیہ کی پوری طرح تائید کر رہے ہیں۔ یعنی اب سیدنا یوسف علیہ السلام جہاں چاہتے رہتے اور جو کچھ چاہتے کرسکتے تھے اور ظاہر ہے کہ اگر محض محکمہ مال کے افسر یا وزیر خزانہ ہوتے تو آپ حکومت کے احکام کے پابند ہوتے۔ آپ کو اتنی آزادی کبھی میسر نہ آسکتی تھی اور یہ محض آزادی نہ تھی بلکہ آپ کو خوشحالی کے سالوں میں غلہ کو ذخیرہ کرنے کے لیے مختلف مقامات پر جانا ضروری ہوتا تھا۔