قَالَ يَا بُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَىٰ إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْدًا ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
(باپ نے کہا) اے میری بیٹے ! اپنے اس خواب کا حال اپنے بھائیوں سے نہ کہہ دیجیو کہ وہ تیرے خلاف کسی منصوبہ کی تدبیریں کرنے لگیں۔ یاد رکھ، شیطان انسان کا صریح دشمن ہے۔
[٤] سیدنا یعقوب علیہ السلام اپنے بیٹوں کے ان منفی قسم کے جذبات سے تو واقف تھے ہی جو وہ سیدنا یوسف علیہ السلام کے متعلق رکھتے تھے۔ لہٰذا آپ نے سیدنا یوسف علیہ السلام کو یہ تاکید کردی کہ ایسا واضح خواب وہ اپنے بھائیوں کو نہ بتائیں۔ ورنہ وہ حسد کے مارے جل بھن جائیں گے اور ممکن ہے وہ شیطان کی انگیخت پر سیدنا یوسف علیہ السلام کے حق میں بری تدبیر سوچنے لگیں جیسا کہ بعد میں سیدنا یعقوب علیہ السلام کا اندیشہ برحق ثابت ہوا اور برادران یوسف نے اس سلسلہ میں جو کرتوتیں کیں ان کا ذکر آگے آرہا ہے۔